Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔ --

ساس بہومیں دوستی کرانے کے آسان مشورے

ماہنامہ عبقری - اگست 2015ء

ساس بہو ایک ساتھ نہیں رہ سکتیں یہ کوئی حتمی رائے نہیں ہے کیونکہ یہ دونوں اگر تھوڑی سی کوشش کریں تو ساس بہو کے رشتے میں نفرت و عداوت کو ختم کرکے اس کی جگہ دوستی اور محبت کرسکتی ہیں جو ان کی گھریلو زندگی پر خوشگوار اثرات مرتب کرے گا

آخر شادی سے پہلے جو لڑکی حور پری لگتی ہے وہ شادی کے بعد چڑیل کیوں لگتی ہے؟ وہ شادی کے فوراً بعد دل سے کیوں اترنے لگتی ہے اس کے خلاف لفظوں کے تیر کیوں چلائے جاتے ہیں۔ شاید اس لیے کہ ساس بننے سے پہلے وہ ماں اور بیوی ہوتی ہے۔ گھر کی دنیا اس کےگرد گھومتی ہے۔ ہر معاملے میں اس کی رائے کو مقدم رکھا جاتا ہے۔ اس کے مشورے کے بغیر کوئی کام نہیں ہوتا ہے تو اسے یہ خطرہ ہوتا ہے کہ کہیں بہو اس کی جگہ نہ لے ۔ دوسری طرف بہو جب نئے گھر میں آتی ہے تو اس گھر کے متعلق اس نے بہت سے خواب دیکھے ہوتےہ یں۔ جنہیں پورا کرنے کا موقع شادی کے بعد ملتا ہے چنانچہ وہ چاہتی ہے کہا سے گھر کے سیاہ سفید کا مالک بنا دیا جائے۔ گھر کی تزئین و آرائش سے لے کر دیگر امور وہ اپنی مرضی و منشاء کے مطابق چلائے۔ اس سلسلے میں جب اسے جائز نصیحت یا مشورہ دیا جاتا ہے تو وہ اسے اپنی توہین سمجھتی ہے پھر اس کے دل میں ساس کے خلاف نفرت کے جذبات پیدا ہونے لگتے ہیں۔ ساس بہو کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ جس طرح ایک میان میں دو تلواریں نہیں رکھی جاسکتیں بالکل اسی طرح ساس بہو بھی ایک ساتھ نہیں رہ سکتی ہیں اگر یہ دونوں ساتھ رہیں تو آئے دن ان کے درمیان نوک جھونک ہوتی رہتی ہے۔ اسی لیے ماہرین کا کہنا ہے کہ زیادہ تر شادیاں خواتین کی وجہ سے ناکام ہوجاتی ہیں کیونکہ عورت ہی ہے جو گھر کی بناتی ہےا ور بگاڑتی ہے۔ اب چاہے یہ عورت ساس کے روپ میں ہو یا بہو کے روپ میں۔ ان تمام حقائق کے بعد ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ ساس بہو کے رشتے کی بنیاد نفرت و عداوت ہے۔ کیا ان میں دوستی کارشتہ قائم نہیں ہوسکتا؟
ساس بہو ایک ساتھ نہیں رہ سکتیں یہ کوئی حتمی رائے نہیں ہے کیونکہ یہ دونوں اگر تھوڑی سی کوشش کریں تو ساس بہو کے رشتے میں نفرت و عداوت کو ختم کرکے اس کی جگہ دوستی اور محبت کرسکتی ہیں جو ان کی گھریلو زندگی پر خوشگوار اثرات مرتب کرے گا اور ان کا گھر ایک آئیڈیل گھر بن جائے گا۔ لوگ ان پر رشک کریں گے اس کیلئے دونوں کو مندرجہ ذیل باتوں پر عمل کرنا چاہیے۔ ساس کو چاہیے کہ بہو کو اپنی بیٹی سمجھے۔ جس طرح وہ اپنی بیٹی کو تکلیف پہنچانے کا سوچ نہیں سکتی بالکل اسی طرح بہو کو بھی پریشان نہ کرے۔ اگر اس سے کوئی غلطی ہوجائے تو درگزر سے کام لے۔ ڈانٹنے کی بجائے پیار سے سمجھائے اور جو کام قابل ستائش ہو اس کی تعریف کرے تاکہ اس کی حوصلہ افزائی ہو۔ گھریلو معاملات میں بہو سے بھی مشورہ لیا جائے تو کہ وہ بھی خود کو گھر کا ایک فرد سمجھے اور ان معاملات میں دلچسپی لے۔ ساس کو گھر کی باتیں محلے والوں اور رشتے داروں کو نہیں بتانی چاہئیں۔ بہو کو بھی کچھ باتوں کا خیال رکھنا چاہیے۔ اپنے شوہر کے ساتھ ساتھ گھر کے تمام افراد پر یکساں توجہ دینی چاہیے۔ سارے گھر والوں کی خواہشات و ضرورتوں کا خیال رکھے۔ اگر کوئی غلطی ہوجائے اسے فوراً دور کرے۔ لوگوں کی باتوں میں آنے کے بجائے خود حقیقت معلوم کرنے کی کوشش کرے۔ گھر کی باتوں کو میکے میں جاکر نہ بتائے ایسا کرنے سے بات ختم ہونے کے بجائے بڑھ جاتی ہے اور دونوں گھرانوں میں رنجشیں جنم لیتی ہیں۔ ساس بہو ان باتوں پر دھیان دیں تو ان کا رشتہ دوستی میں تبدیل ہوسکتا ہے۔ ایک دوسرے کی خامیوں کو تلاش کرنے کے بجائے خوبیوں پر نظر رکھیں کیونکہ ہر انسان خوبیوں و خامیوں کا مجموعہ ہوتا ہے کہیں اچھائی کا عنصر زیادہ ہوتا ہے تو کہیں برائی کا۔ تعلقات کو بہتر بنانے کے سلسلے میں ماہرین نفسیات کا کہنا ہے کہ خوشگوار تعلقات کے لیے ضروری ہے کہ فرد کی خوبیوں پر نظر رکھی جائے۔ ورنہ برائیوں کو زیادہ اہمیت دینے سے رشتوں میں دراڑ پڑجاتی ہے۔(نعمت جہاں)
آئیے! اپنی بیوی کی قدر کیجئے
کیا آپ کو معلوم ہے کہ ایک عورت 18 مردوں کے برابر کام کرتی ہے‘ وہ گھر کی کچن انچارج بھی ہے‘ گھر کی دھوبن بھی ہے‘ گھر کے جھاڑو پونچے کاکام کرتی ہے‘ گھر کی ماسی بھی ہے۔ایک آدمی حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا کہ اپنی بیوی کی شکایت لے کر حاضر ہوا ہوں‘ بہت تنگ کیا ہوا ہے‘ اس نے میری زندگی دوبھر کی ہوئی ہے‘ پھر جب حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کے ساتھ اُن کےگھر کے دروازے پر پہنچا تو سنا کہ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کی اہلیہ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ سے سخت لہجے میں بات فرمارہی تھیں وہ شخص بڑا حیران ہوا‘ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ اس کی حیرانگی بھانپ گئے‘ فرمانے لگے کہ یہ میرے گھر کی ماسی بھی ہے‘ دھوبن بھی ہے اگر کبھی یہ آپ سے ترش لہجے میں بات کر لے تو برداشت کرنا چاہیے۔ وہ شخص چپ چاپ واپس چلا آیا۔آپ کی بیوی گھر کی مالی بھی ہے‘ گھر کی چوکیدار بھی ہے‘ عورت اگر گھر میں ہے تو گھر کا دروازہ کھلا ہوا ہے اگر گھر میں عورت نہیں ہے تو گھر کا دروازہ بند ہوتا ہے۔
آپ کی بیوی آپ کے بچوں کی آیا بھی ہے‘ بچوں کی استانی بھی ہے‘ ماں کی گود بچے کی ابتدائی تربیت گاہ ہے‘ آپ کی اہلیہ آپ کے گھر کی خزانچی بھی ہے‘ بچوں کی اور آپ کی جوتی روزانہ پالش کرتی ہے۔ گھر کی درزی بھی ہے‘ بچوں کے کپڑے سینا یا بٹن لگانا وغیرہ کاکام خود گھر میں کرتی ہے۔ آپ کی اہلیہ آپ کی نفسیاتی معالج بھی ہے‘ اگر آپ کو کوئی پریشانی ہو تو وہ آپ کے ساتھ کھڑی ہوجاتی ہے۔ ایک صاحب نے اپنا واقعہ لکھا کہ جب بنگلہ دیش بنا‘ میں اور میری بیوی بچے ڈھاکہ چھوڑ کر پاکستان آئے تو میرے کُرتے کی دونوں جیبیں بالکل خالی تھیں جبکہ ڈھاکہ میں میرے ذاتی پٹرول پمپ تھے‘ میں اپنے بھائی کے گھر کراچی سب کچھ لٹاکر آیا تھا‘ مایوسی آخری درجے کی تھی مگر میری اہلیہ کہنے لگی کہ میں نے تو جینا اپنے شوہر سے سیکھا ہے‘ ہم جب سب شدید مایوسی کا شکارہوتے ہیں اور یہ پہاڑ جیسا حوصلہ لے کر کھڑے ہوتے ہیں تو میں نے دل میں سوچا جب اس مشکل کی گھڑی میں میری بیوی میرے ساتھ ہے تومجھے پریشان ہونے کی کیا ضرورت ہے‘ میں نے اپنے بھائی سے چند لاکھ روپے ادھار لے کر دوبارہ کاروبار شروع کیا اللہ پاک نے ایسی برکت ڈالی کہ صرف پانچ سال کے بعد میرے ذاتی چارسو ٹرک تھے۔ ایک عورت کی ذرا سی تسلی نے مجھے آج ایک کامیاب بزنس مین بنادیا ہے۔عورت کا امت پر بہت بڑا احسان ہے‘ پہلی وحی الٰہی کے موقع پر آپ ﷺ کو تسلی ایک عظیم ترین عورت ام المومنین حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے دی۔
آپ کی اہلیہ آپ کے گھر کی ایڈمنسٹریٹر ہے‘ گھر کی ہر چیز کو سلیقے سے رکھنا اور سنبھال سنبھال کر اور احتیاط سے استعمال کرتی ہے۔ آپ کی اہلیہ ڈاکٹر بھی ہے‘ بچوں کا اپنا اور آپ کا چھوٹا موٹا علاج گھریلو ٹوٹکوں سے گھر میں ہی کردیتی ہے۔ آپ کی اہلیہ گھر کی عامل بھی ہے نماز‘ ذکر‘ تسبیح‘ تلاوت قرآن پاک کرتی ہے۔ خاوند کے روزگار کی سب سے زیادہ فکر اس اللہ والی کو ہی ہوتی ہے۔(امتیاز حیدر اعوان‘ کراچی)

Ubqari Magazine Rated 3.5 / 5 based on 898 reviews.